اردو Class 10th Guess Paper (2012) Urdu

 اردو Class 10th Guess Paper (2012)  Urdu 

“حصہ الف (کثیر الانتخابی سوالات)”
سوال نمبر ۱ – (نوٹ) یہ حصہ 15 کثیرالانتخابی سوالات پر مشتمل ہے اور ان میں سے ہر ایک کا جواب مطلوب ہے۔
“حصہ ب (مختصر جواب کے سوالات)”
سوال نمبر ۲ – درج ذیل سوالات میں سے کسی تین کے مختصر جوابات تحریر کیجیے۔
(i) حلاوہ کون تھی اور وہ اس قدر پریشتان کیوں تھی؟
یا
علیم نے مقروض خاندان کی مدد کس طرح کی؟
یا
حضرت عائشہ رضہ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کے بارے میں کیا فرمایا؟
یا
پاکستان میں کون کون سی علاقائی زبانیں بولیں جاتی ہیں؟
یا
بوڑھا اپنے ماضی پر کیوں افسوس کررہا تھا؟
(ii) قرآن پاک نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں کیا شہادت دی ہے؟
یا
ٹھٹھہکی درس گاہوں میں کون کون سے مضامین پڑھائے جاتے تھے؟
یا
نظریہ پاکستان کا مفہوم کیا ہے؟
یا
زبیر کون تھا اس نے کیا جرم کیا تھا؟
یا
اللہ تعالی کس قوم کی حالت بدلتا ہے؟
یا
(iii) بستی کون تھا؟ اس نے شاہی خاندان کی کس طرح مدد کی؟
یا
کانگریس کا اصل مقصد کیا تھا اور مسلم لیگ کا قیام کیوں عمل میں آیا؟
یا
سر سید احمد خان کی زندگی سے ہمیں کیا سبق ملتا ہے؟
یا
بنیے نے خان صاحب پر ڈگری کیوں کرائی تھی؟
یا
توصیف کو غریب عورت کے دکھ کا احساس کب ہوا؟
(iv) شاہ ولی اللہ کی تحریک کا مقصد کیا تھا؟
یا
محمود غزنوی نے تاراگڑھ پر حملہ کیوں نہیں کیا تھا؟
یا
ڈپٹی نذیر احمد نے اپنے خط میں اپنے بیٹے بشیر کو کیا نصیحت کی ہے؟
یا
چین میں اردو زبان کی مقبولیت کا اندازہ کن باتوں سے ہوتا ہے؟
سوال نمبر ۳ – درج ذیل اسباق میں سے کسی ایک ا مرکزی خیال یا خلاصہ تحریر کیجیے۔
(i) گزرا ہوا زمانہ
(ii) پہلا قدم شرط ہے
(iii) سچی ہمدردی
(iv) قرطبہ کا قاضی
سوال نمبر ۴ – درج ذیل منظومات میں سے کسی ایک کا مرکزی خیال یا خلاصہ تحریر کیجیے۔
(i) صحرا کی دعا
(ii) ہنس نامہ
(iii) وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا
Www.ITExpertTeam.Blogspo.Com(iv) جواب شکوہ
سوال نمبر ۵ – درج ذیل اشعار میں سے کسی دو کی تشریح کیجیے اور شاعر کا نام بھی لکھیے۔
بارے دنیا میں رہو غم زدہ یا شاد رہو ———– ایسا کچھ کرکے چلو یاں کہ بہت یاد رہو
شمع کی مانند ہم اس بزم میں ———– چشم نم آئے تھے دامن تر چلے
اسلام کا زمانہ میں شکہ بٹھا دیا ———– اپنی مثال آپ ہیں یاران مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم
ہاں بھلا کر ترا بھلا ہوگا ———– اور درویش کی صدا کیا ہے
میں ان سے عفو جرم کی درخواست کیا کروں ———– معلوم بھی تو ہو کوئی اپنی خطا مجھے
صداقت ہو تو دل سینوں سے کھینچنے لگتے ہیں واعظ ———– حقیقت خود کو منوالیتی ہے مانی نہیں جاتی
دل کا یہ حال ہوا ترے بعد ———– جیسے ویران سرا ہوتی ہے
بے تاب ہے آب و گل میں مستی ———– آنکھوں میں سے رنگ، دل میں مستیسوال نمبر ۶ – اپنے چھوٹے بھائی کو ایک خط تحریر کیجیے جس میں اسے سادہ زندگی گزارنے کی تلقین کرتے ہوئے اس کی افادیت اور اہمیت واضح کیجیے۔
یا
اپنے دوست کو ایک خط لکھیے جس میں بتائیے کہ امتحان کی تیاری کس طرح کی جاتی ہے۔
یا
اپنے دوست کو ایک خط لکھیے جس میں بتائیے کہ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لیے ہمیں کیا کرنا چاہیے۔
یا
کسی اخبار کے مدیر کو ایک خط لکھیے جس میں کراچی میں ماحولیاتی آلودگی کی روک تھام کے لیے تجاویز پیش کیجیے۔
یا
کسی اخبار کے مدیر کو ایک خط لکھیے جس میں بتائیے کہ تریفک کا شور اور دھواں کس طرح انسانی صحت کو متاثر کرتا ہے۔
یا
کسی اخبارکے مدیر کو ایک خط لکھیے جس میں نکاسی آب کے مسئلہ کی جانب توجہ مبذول کرائیے۔سوال نمبر ۷ – (الف ) درج ذیل مکبر کے مصغر اور مصغر کے مکبر تحریر کیجیے۔
کھاٹ – لوٹا – کتاب – لاٹھی – پہاڑ – ڈبیا – دیگ – ڈھولک(ب) مندرجہ ذیل الفاظ کے متضاد تحریر کیجیے۔
تلخ – بد – ابتداء – سود – فنا – حق – عروج – آغاز(د) ذیل کے الفاظ سے اسم فعل اور اسم مفعول بنائیے۔
امن – غم – غیظ – حسن – حق – ذوق – کشت – خبر(ر) مندرجہ ذیل میں سے کسی پانچ کو اپنے جملوں میں استعمال کیجیے۔
خوفناک – زیروزبر کرنا – نمودار ہونا – معاشرہ – قومی اتحاد – مفاد(ل) مندرجہ ذیل مصاور سے حاصل مصدر بنائیے۔
جلنا – اڑنا – دوڑنا – گھبرانا – بلانا – مارنا – بچنا – وہکنا – دھونا(م) لقب، خطاب، کنیت اورعرفیت کی تعریف مثالوں کے ساتھ کیجیے۔“حصہ ج (بیانیہ جواب کے سوالات)”
سوال نمبر ۸ – درج ذیل نثر پارے کا مطلب تحریر کیجیے۔ سبق کا عنوان اور مصنف کا مختصر حوالہ بھی کیجیے۔
تم سے پہلے کی قومیں اس لیے برباد ہوگئیں کہ جب کوئی بڑا آدمی جرم کرتا تھا تو اس کو چھوڑ دیا جاتا اور جب معمولی آدمی جرم کرتاتو وہ سزاپاتا۔ خدا کی قسم اگر محمد ﷺ کی بیٹی فاطمہ بھی چوری کرتی تو اس کے بھی ہاتھ کاٹے جاتے۔
یہ سن کر تمام خاندان کا خاندان اتنا خوش ہوا کہ میں بیان نہیں کرسکتا اور میں ان میں اس وقت کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا جیسے خوش دل اور شکر گزار رعایا میں کوئی بادشاء یا حلقہ مریدان ارادتمند میں کوئی پیرومرشد۔ اس عورت کے منہ سے مارے خوشی اور شکر گزاری کے بات نہیں نکلتی تھی۔ بار بار میری بلائیں لیتی تھی اور میرے ہاتھوں کو چومتی اور آنکھوں کو لگاتی تھی۔
یا
درج ذیل جملوں میں کسی چار کی مختصر تشریح کیجیے۔
ایسے لوگ بھی یقیناًہوئے ہیں جنہوں نے اسلاف کی کتابوں کو بے دردی سے لٹایا
انسان کی نیکی ہی اس کی ایک ایسی چیز ہے جو آخر تک رہتی ہے۔
مشرق کا شہسوار ستاروں کی فوج کو شکست دے کر شعاع کا نیزہ ہاتھ میں لیے نکلا۔
اللہ تعالی کسی قوم کی حالت اس وقت تک نہیں بدلتا جب تک وہ اپنی حالت خود بدلنے کا تہیہ نہ کرلے۔
الہی آج کا آفتاب یہ کیا دیکھ رہا ہے۔ آج کی روشنی میں یہ کیا ہورہا ہے۔
ایسے شوہر کے دل میں گھر کرنالوہے کو نرمانا اور پتھر کو جونک لگانا تھا۔
قصر پاکستان کی بنیاد میں پہلی اینٹی اسی پیرمرد نے رکھی۔
مسلمانوں کی قومیت ایک نظریاتی قومیت ہے جو لاالہ الا اللہ پر قائم ہے۔
ہاسٹل میں جسے دیکھو بحر علوم میں غوطہ زن نظر آتا ہے۔
میرے نزدیک بت فروش نام پانے سے بت شکن ہونا بہترہے۔
سوال نمبر ۹ – درج ذیل میں سے کسی ایک بند کی تشریح کیجیے۔ نظم کا عنوان اور شاعر کا مختصر حوالہ بھی تحریر کیجیے۔
منفعت ایک ہے اس قوم کی نقصان بھی ایک ———— ایک ہی سب کا نبی، دین بھی ایمان بھی ایک
حرک پاک بھی، اللہ بھی، قرآن بھی ایک ———— کچھ بڑی بات تھی ہوتے جو مسلمان بھی ایک
فرقہ بندی ہے کہیں اور کہیں ذاتیں ہیں ———— کیا زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں
یا
یکایک ہوئی غیرت حق کو حرکت ———— بڑھا جانب بوقبیس ابر رحمت
ادا خاک بطحا نے کی وہ ودیعت ———— چلے آتے تھے جس کی دینے شہادت
ہوئی پہلوئے آمنہ سے ہویدا ———— دعائے خلیل اور نوید مسیحا
یا
مثل بوقید ہے غنچے میں پریشاں ہوجا ————رخت بردوش ہوائے خمستاں ہوجا
ہے تنک مایہ تو ذرے سے بیاباں ہوجا ———— نغمہ موج سے ہنگامہ طوفاں ہوجا
قوت عشق سے ہر پست کو بالا کردے ———— دہر میں اسم محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے اجالا کردے
یا
وہ دشت نسیم کے جھونکنے، وہ سبزہ زار ———— پھولوں پہ جابجا وہ گہر ہائے آبدار
اٹھنا وہ جھوم جھوم کے شاخوں کا بار بار ———— بالائے نخل ایت و بلبل تو گل ہزار
خواہاں تھے نخل گلشن زہرا جو آب کے ————شبنم نے بھردیے تھے کٹورے گلاب کے
سوال نمبر ۱۰ – درج ذیل عنوانات میں سے کسی ایک پر کم از کم دو صفحات پر مشتمل مضمون لکھیے۔
ساحل کا سمندر
پیوستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ
کمپیوٹر کی اہمیت
تعلیم نسواں
نوجوان نسل پر میڈیا کے اثرات
کتب خانوں کی اہمیت

Post a Comment

Previous Post Next Post