November 28, 2014
0

ماں کا خواب

ماخو ذ

بچوں کے لئے



ميں سوئی جو اک شب تو ديکھا يہ خواب
بڑھا اور جس سے مرا اضطراب
يہ ديکھا کہ ميں جا رہی ہوں کہيں
اندھيرا ہے اور راہ ملتی نہيں
لرزتا تھا ڈر سے مرا بال بال
قدم کا تھا دہشت سے اٹھنا محال
جو کچھ حوصلہ پا کے آگے بڑھی
تو ديکھا قطار ايک لڑکوں کی تھی
زمرد  سی  پوشاک پہنے ہوئے
ديئے سب کے ہاتھوں ميں جلتے ہوئے
وہ چپ چاپ تھے آگے پيچھے رواں
خدا جانے جانا تھا ان کو کہاں
اسی سوچ ميں تھی کہ ميرا پسر
مجھے اس جماعت ميں آيا نظر
وہ پيچھے تھا اور تيز چلتا نہ تھا
ديا اس کے ہاتھوں ميں جلتا نہ تھا
کہا ميں نے پہچان کر ، ميری جاں
مجھے چھوڑ کر آ گئے تم کہاں
جدائی ميں رہتی ہوں ميں بے قرار
پروتی ہوں ہر روز اشکوں کے ہار
نہ پروا ہماری ذرا تم نے کی
گئے چھوڑ ، اچھی وفا تم نے کی
جو بچے نے ديکھا مرا پيچ و تاب
ديا اس نے منہ پھير کر يوں جواب
رلاتي ہے تجھ کو جدائی مری
نہيں اس ميں کچھ بھی بھلائی مری
يہ کہہ کر وہ کچھ دير تک چپ رہا
ديا پھر دکھا کر يہ کہنے لگا
سمجھتی ہے تو ہو گيا کيا اسے؟
ترے آنسوئوں نے بجھايا اسے -

0 comments:

Post a Comment

 

Powered by: Sami Khan

Free Game Register Software ©2013. All Rights Reserved | About me |